In Norway, 29 elderly people were vaccinated against coronavirus ناروے میں کورونا ویکسین لگوانے والے 29 معمر افراد ہلاک ہوگئے

 ناروے میں امریکی کمپنی فائزر کی کورونا ویکسین لگوانے والے 75 سال اور اس سے زائد عمر کے 29 افراد دم توڑ گئے۔


رپورٹس کے مطابق ناروے میں 27 دسمبر سے امریکا کی تیار کردہ فائزر کی ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 42 ہزار افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک دی جاچکی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد 75 سے 80 سال کی عمر کے 29 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں تاہم فائزر ویکسین لگانے والے بزرگ افراد کی اموات کب ہوئیں تفصیل نہیں بتائی گئی۔

اس حوالے سے نارویجیئن میڈیسن ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ ملک میں صرف فائزر ویکسین ہی لوگوں کو لگائی گئی ہے اور تمام اموات اسی ویکسین سے متعلق ہیں۔

ایجنسی کے مطابق تمام اموات زائد عمر کے افراد کی ہوئیں جن میں شدید نوعیت کے منفی اثرات دیکھے گئے جبکہ ویکسین لگوانے والے زیادہ تر افراد میں بخار، متلی اور الٹی جیسے متوقع ری ایکشن دیکھے گئے۔

ناروے نے بزرگ افراد پر صحت سے متعلق فائزر ویکسین کے حفاظتی اقدامات پرتشویش کا اظہاربھی کیا ہے۔

دوسری جانب چین نے ناروے میں ہونے والی اموات پر خاموشی اختیار کرنے پر مغربی میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔


According to reports, the US-made Pfizer vaccine has been administered in Norway since December 27 and so far 42,000 people have been given the first dose of the vaccine.


 The report said 29 people between the ages of 75 and 80 had died after being vaccinated, but did not say when the Pfizer vaccine deaths had occurred.


 In this regard, the Norwegian Medicines Agency said in a statement that only the Pfizer vaccine has been given to people in the country and all deaths are related to this vaccine.


 According to the agency, all the deaths occurred in elderly people with severe adverse effects, while most vaccinated people had expected reactions such as fever, nausea and vomiting.


 Norway has also expressed concern over the safety measures of the Pfizer vaccine for the elderly.


 China, on the other hand, has criticized the Western media for remaining silent on the deaths in Norway.

Post a Comment

0 Comments